دفاعِ حدیث انسائیکلوپیڈیا

چند اہم شبہات

متفرق شبہات

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے سفر میں حوأب کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں پھر بھی واپس نہ ہوئیں

نبی کریم ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا تھا کہ تم (ازواج مطہرات ) میں سے کسی ایک پر حوأب کے کتے بھونکیں گے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو  جنگ جمل میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ  کے خلاف نکلنے سے رسول اللہ ﷺ نے روکا تھا۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پھر بھی نکلیں۔

مزید پڑھئے

نبی کریم ﷺ کا ایک رات میں متعدد بیویوں کے پاس جانا عقل، شان نبوت اور نظافت کے اصولوں کے خلاف ہے!

حدیث میں  ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک رات میں تمام بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔ ( صحیح بخاری:5068 )
جبکہ عقلی طور پر ایسا ممکن نہیں اور نبی کریم ﷺ تو الله تعالى كى عبادت اور مسلمانوں کے معاملات میں مصروف رہتے، اور یہ معاملہ نظافت کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

مزید پڑھئے

قرآن مجيد ميں حديث کو ماننے اور اس پر عمل کرنے سے منع كيا گيا ہے!

الله تعالى نے فرمايا : اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاء ( سورةالاعراف:3 )
ترجمہ: ”اس پرچلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اس کے سوا اولیاء کے پیچھے مت چلو” اور فرمايا: فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ( سورةالاعراف:185 )

مزید پڑھئے

مسلمانوں كو تو صرف (سنت ابراہیمى) كی اتباع كا حكم ديا گيا ہے۔

 سنت، دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی ﷺ نے اس کی تجدید واصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ دین کی حیثیت سے جاری فرمایاقرآن ميں آپ کو ملت ابراہیمی کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے اللہ تعالى فرماتا ہے: (ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ).   (سورة النحل:123).

مزید پڑھئے

ایسی روايات ملتى ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حديث حجت نہیں ہے!

ايك روايت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھ سے کوئی حدیث روایت کی جائے تو اسے  کتاب الله  پر  پیش کرو، اگر وہ حديث كتاب الله سے متفق ہوتو اسے قبول کرنا  اور اگر كتاب الله كے مخالف ہو تو اسے رد كردينا ۔يہ حديث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو، اسے کتاب الله  کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے، چنانچہ اگر حديث خود حجت ہوتى تو اپنے ثبوت كے ليے كسى دوسرى چيز كى محتاج نہ ہوتى ۔

مزید پڑھئے
No more posts to show

احادیث کے راوی بشر ہیں اور بشر خطا سے محفوظ نہیں!

احادیث کو راویت کرنے والے راوی بشر ہیں، اوریہ ایک معلوم بات ہے کہ بشر خطا سے مبرانہیں ہوتا تو پھر ذخیرہ حدیث پر اعتماد کیسا!۔ یہ اللہ تعالٰی کا بنایاہواقانون ہے کہ بشر اپنی زندگی سے متعلق امور کو خود ہی انجام دیتے ہیں نہ کہ ان کے امور فرشتے یا کوئی اور مخلوق انجام دیتی ہےتواس طرح بشر کے ذریعہ احادیث کی روایت کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی احادیث کی صحت پر کوئی داغ ہےکیونکہ بشریت اپنے آپ میں نقص نہیں ہے بلکہ یہ کمال اور نقص ہرانسان کے اپنے کئے پرمنحصر ہے۔

مزید پڑھئے

صحيحين (بخارى ومسلم) كی احاديث كی صحت كے تعلق سے امت کے اجماع کو مشکوک بنانا

صحیح بخارى اور صحیح مسلم كی احاديث کے بارے میں علمائےامت کا اجماع ہے کہ ان میں موجود تمام احادیث صحیح ہیں لیکن بعض نے اپنی کم علمی کی بنیاد پراس اجماع پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امت کو ان دو كتابوں کے مرتبہ ومقام كے بارے ميں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنے  کى مذموم کوشش کی ہے!۔

مزید پڑھئے

کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(نعوذ بالله) باغی تھے ؟

حدیث میں ہے کہ سیدنا عماربن ياسر  رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا،  اور سیدنا عمار كى شہادت معركہ صفين كے موقع پر ہوئی ، وه سيدنا  علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے ،  چنانچہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے  کہ علی رضی اللہ عنہ  کے مقابلہ پر آنے والا لشكر جو كہ امیر معاویہ  رضی اللہ عنہ كى قيادت ميں تھا وه  باغی تھا۔

مزید پڑھئے
No more posts to show

ویڈیوز

حدیث کارڈز

hadees e nabwi par uthae janay walay shubhat-1
hadees e nabwi par uthae janay walay shubhat
No more posts to show
hadees e nabwi par uthae janay walay shubhat
ilm e hadith ki wusat
ilm hadees ke dushman
ilm e hadith k 2 arkan
hadees e nabwi par uthae janay walay shubhat-1
ilm e hadees sekhny walon ka maqam