احاديث كے عقل کے مخالف ہونے سے متعلقہ شبہات

حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا !

مذکورہ کمی الله تعالى کی مرضی سے واقع ہوئی ہے اس میں عورتوں پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا نہ ہی اس حدیث میں عورتوں کی تذلیل یا تضحیک كى گئی بلکہ ان کے لیے ايک عذر پيش كيا گيا ہے كيونكہ ہر عقلمند مرد و عورت کے مابين فرق سے واقف ہوتا ہے۔ عورت كى جسمانی اور جذباتی تشکیل مرد سے مختلف ہے لہٰذا اس حديث ميں ہر ایک کو اپنی مہارت کے میدان میں کام کرنے كى طرف تلقين ہے تاکہ مرد حمل اور دودھ پلانے كے امور میں دخل انداز نہ ہوں اور خواتين جہاد، دشمنوں، خلافت اور امارت کے امور میں نہ آئيں۔

مرتد کی سزا قتل کیوں؟!

مرتد کی یہ سزا کیوں ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے اگر باغی یا غدار کے کردار کو سامنے رکھا جائے تو بآسانی سمجھ آسکتی ہے۔ جس طرح ایک باغی شخص کسی مملکت کے وجود کو چیلنج کرتا ہے اور اگر اس کی بغاوت کو نہ روکا جائے تو ناسور بڑھتا جاتا ہے اور پورے ملک کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے، اسی طرح ارتداد دراصل دینِ اسلام کے وجود کو چیلنج كرتا ہے۔

نماز میں امام سے سبقت لے جانے پر سر گدھے کے سر میں بدل جانے کی وعید!

وضاحتِ شبہ: حدیث میں آتا ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رحمتِ دو عالم ﷺ کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام سے پہلے سجدہ سے جو کوئی سر اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بلا شک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح کر دے گا‘‘۔ (صحیح بخاری : 691، صحیح مسلم…

عورت کو حکم کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے!

شریعت نے عورت کے حق میں سجدہ کا اسلوب بطورِ مبالغہ استعمال کیا ہے کیوںکہ سجدہ اطاعت و  فرمانبرداری کی اعلی ترین صورت ہے۔ شریعت یہ چاہتی ہے کہ عورت شوہر کے لئے اطاعت و  فرمانبرداری کی اعلیٰ ترین صورت اختیار کرے

چھپکلی مارنے کا حکم کیوں؟

اسلام نے صرف ان جانوروں کے قتل کا حکم دیا جو بری صفات کے حامل یا انسان کی جان کو نقصان پہنچانے والے تھے  کیونکہ انسانیت کی بقا جانور سے زیادہ اہم ہے

رمضان ميں شیطان قید ہونے کے باوجود گناہ کیوں؟

جنات اور شیاطین ہمارے لیے غیب ہے، جس طرح ہم وحی کی بنیاد پر ان کے وجود پر ایمان لاتے ہیں، بالکل اسی طرح وحی میں  ان کے بارے میں دی جانے والی خبروں پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ اس حدیث میں رمضان میں شیاطین کو زنجیروں میں جکڑنے کے بارے میں خبر دی گئی ہے۔ لہٰذا غیب پر ایمان لانے کا تقاضا یہ ہے کہ اس بات پر بھی ایمان لایا جائے۔

کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا اور عرفِ عام

انسان کے کھانا کھانے کی دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ وہ اکیلا کسی برتن میں کھائے، دوسری یہ کہ ایک برتن میں ایک سے زیادہ لوگ کھائیں؛ پہلی صورت میں انگلی چاٹنے میں کوئی ناپسندیدگی یا کراہت کا سوال نہیں، البتہ دوسری صورت میں سنت طریقہ یہ ہے کہ کھانے سے فارغ ہونے کے بعد انگلی چاٹے کیونکہ دورانِ کھانا چاٹنے سے اس کی انگلی پر جو لعاب دہن لگا ہوگا وہ دوبارہ کھانے میں جائے گا جس سے ساتھ کھانے والے کراہت محسوس کریں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر سنت پر درست طریقہ سے عمل کیا جائے تو کوئی کراہت والی بات نہیں

گائے کے گوشت میں بیماری اور میڈیکل سائنس

وضاحت شبہ : بعض احادیث میں آتا ہے کہ گائے کے گوشت میں بیماری ہے جبکہ یہ بات میڈیکل سائنس کے خلاف ہے۔ جوابِ شبہ پہلی بات: گائے کے گوشت میں بیماری کے بارے میں مختلف صحابہ سے احادیث مروی ہیں جن میں ملیکہ بنت عمرو اور جناب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی…

حضرت آدم علیہ السلام کے لمبے قدپر تعجب !

وضاحت شبہ:  حدیث میں آتا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی تو ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی جناب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی ۔۔۔ آدم…

كيا مکھی کے ایک پر میں شفا اور ایک پر میں بیماری ہے؟

بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ ايک حدیث میں ہے آيا کہ مکھی کے ایک پر میں بیماری اور ایک پر میں شفا ہے ۔ (صحيح بخارى 3320)
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مکھی جو جراثیم کا باعث بنتی ہے اسے علاج قرار دیا جائے۔ اور بیماری اور علاج کو اللہ تعالیٰ ایک ہی شے میں جمع کردے۔