حدیث کے راویوں کے بارے میں شبہات

حديث كے مشہور راوى” امام زہری” خود سے احاديث گھڑليا كرتے تھے!

امام زہری پر احاديث گھڑنے کی تہمت لگائی گئی ہے!۔ مشہور مستشرق (Orientilist) گولڈزیہر لکھتا ہے : عبد الملک بن مروان نے ابن الزبیر کے فتنے میں لوگوں کو حج کرنے سے روکا۔ اور اس نے مسجد اقصیٰ میں گنبدصخرہ بنایا تاکہ لوگ اس کی زیارت(حج) کریں اور کعبہ کے بجائے اس کا طواف کریں، پھر اس نے لوگوں کو مذہبی عقیدے کے ساتھ اس کی زیارت (حج) کروانا چاہا۔چنانچہ اس نے امام زہری کو پایا، جو ملت اسلامیہ میں مشہور تھے، اور احادیث گھڑنے کے لیے تیار تھے، تو  امام زہری نے حدیثیں گھڑ لیں۔

احادیث کے راوی بشر ہیں اور بشر خطا سے محفوظ نہیں!

احادیث کو راویت کرنے والے راوی بشر ہیں، اوریہ ایک معلوم بات ہے کہ بشر خطا سے مبرانہیں ہوتا تو پھر ذخیرہ حدیث پر اعتماد کیسا!۔ یہ اللہ تعالٰی کا بنایاہواقانون ہے کہ بشر اپنی زندگی سے متعلق امور کو خود ہی انجام دیتے ہیں نہ کہ ان کے امور فرشتے یا کوئی اور مخلوق انجام دیتی ہےتواس طرح بشر کے ذریعہ احادیث کی روایت کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی احادیث کی صحت پر کوئی داغ ہےکیونکہ بشریت اپنے آپ میں نقص نہیں ہے بلکہ یہ کمال اور نقص ہرانسان کے اپنے کئے پرمنحصر ہے۔

 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے شکم سیری کے لیے احادیث جمع کیں۔

ایک حدیث میں ہےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے دروازے کے باہر حدیث کے حصول کے لیے  پڑا رہتا بسا اوقات بھوک کے مارے میری حالت متغیر ہوجاتی ۔(صحیح بخاری : 2047).
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے  کہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی رفاقت صرف شکم سیری کے لیے اختیار کی تھی  ، دینی مقصد نہ تھا۔ والعیاذ باللہ

ابوہريرہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ مزاح کرتے تھے

ابوہريرہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ مزاح کرتے تھے، جبكہ زيادہ مزاح كرنا عدالت کو متاثر کرتا ہے، اور یہ مروءت (عمدہ شخصيت) کے خلاف سمجھا جاتا ہے ۔ سیدنا ابوہريرہ کو بہت زیادہ مذاق کرنے والا قرار دینا یہ بات سراسر جھوٹ اور حقیقت کے خلاف ہے کیونکہ سیدنا ابوہريرہ کے حوالے سے اس موضوع پر کوئی ایک بھی صحیح روایت یا حوالہ موجود نہیں نہ ہی کسی مؤرخ نے اس قسم کی بات کہی۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا کثرت سے معارضت کرنا

بعض لوگ سیدہ عائشہ کے حوالےسے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ آپ نبی کریم ﷺ اور دیگر سے بہت زیادہ اعتراضات کرتی تھیں۔ اس قسم کے اعتراض کا بنیادی مقصد سیدہ عائشہ کی عدالت کو مشکوک بنانا ہے جبکہ یہ اعتراض جن دلائل کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ان کی کوئی حقیقت نہیں

کبار صحابہ كرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو رد کیا؟

بعض معترضین سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احاديث پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ صحیح نہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ بعض صحابہ نے سیدنا ابوہریرہ کی احادیث پر رد کیا جیساکہ سیدنا عمر نے زیادہ احادیث بیان کرنے کی وجہ سے ابوہریرہ کو مارا اور ڈانٹا ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بھی ان کا رد کیا ۔

کعب الاحبار پر اسرائیلی روایات کو سنت میں خفیہ طور پرداخل کرنے کا الزام!

کہا جاتا ہے کہ کعب الاحبارجو کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودی تھےانہوں نے احادیث میں خفیہ طور پر اسرائیلی روایات کو داخل کردیااور وہ منافق تھے(نعوذ باللہ)ظاہری طور پر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر احادیث کے نام پررسول اللہ ﷺ کی طرف وہ کچھ منسوب کرتے تھے جودر اصل پچھلی کتابوں یعنی اہل کتاب (بنی اسرائیل) کی باتیں تھیں ! اور اس بات کی دلیل یہ بیان جاتی ہےکہ
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کعب احبار کا ذکر کیا اور فرمایا : کبھی ان کی بات جھوٹ نکلتی تھی۔