احاديث راويوں كى ذاتى فہم اور سوچ كے حساب سے مرتب كى گئی ہيں!
احاديث تاخیر سے جمع کی گئی ہیں، چنانچہ ان کے الفاظ عہد نبوى سے دورى اور طوالت کی وجہ سے ضائع ہوچکے تھے، احادیث جمع کرنے والے حدیث کو الفاظ کے ساتھ نہيں بلكہ ان کے معنی کے ساتھ لکھتے تھے ، الفاظ راویوں کے اپنے ہوتے تھے، چنانچہ حديث دراصل ان آدمیوں کے اقوال كا نام ہے جو غلطیوں سے پاک نہیں ۔
ذخیرہ احادیث میں متواتر احادیث موجود نہیں
بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ متواتر احاديث اپنا وجود نہیں رکھتیں ، زیادہ سے زیادہ ایک حدیث : مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
ترجمہ: جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ باندھا تو اسے اپنے جہنم کےٹھکانے کےلیے تیار رہنا چاہیے۔ كو متواتر قرار ديا گيا ہے، یا صرف سترہ احادیث کے بارے میں یہ كہا گيا ہے كہ يہ متواتر ہیں ۔