مخصوص احادیث کے بارے میں شبہات

سیدنا سلیمان علیہ السلام ایک رات میں سو بیویوں کے قریب گئے!

حدیث میں ہے کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے ایک رات میں سو بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔(صحیح بخاری:2819)یہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ ایک شخص اتنی بڑی تعداد سے ازدواجی تعلق اور پھر صرف ایک رات میں   ایسا ممکن نہیں ۔ مزید یہ کہ روایات میں تعداد کا اختلاف بھی بتلاتا ہے کہ روایت میں اضطراب ہے۔ بعض میں سو بیویاں  (صحیح بخاری : 2819  ) ، بعض میں 90  بیویاں  (صحیح بخاری : 6639) ، بعض میں 70  بیویاں (صحیح مسلم : 1654) اور بعض میں 60  بیویاں (صحیح بخاری : 7469 )  بیان ہوئی ہیں۔

شادی شدہ زانی کے لیےرجم کی سزا (سنگ سارى ’’پتھراؤ‘‘) قرآن کریم میں موجود نہیں!

شادی شدہ زانی کے لیےرجم کی سزا (حد رجم) قرآن کریم میں موجود نہیں، اور رسول اللہ ﷺ کا اپنے زمانے میں بعض مجرموں کے لیے رجم کا حکم دینا چند دیگر وجوہات کی بنا پر تھا: جيسے: ) اوباشی، قحبہ گری ’’جو کہ فسادفی الارض‘‘ کے زمرے میں آتی ہے)نہ کہ زنا کی سزا کے طور پر، اور زنا کی سزا وہی ہے جو سورہ نور میں ذکر ہےجوکہ سو کوڑے ہیں جس میں شادی شدہ یا غیر شادی شدہ کی کوئی تفریق نہیں، اللہ تعالی فرماتا ہے: الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ….. ( نور:2 ) ترجمہ: جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔

بچوں کو نماز نہ پڑھنے پر مارنا!

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا: ”جب تمہاری اولاد سات سال کی ہو جائے تو تم ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز نہ پڑھنے پرمارو…‘‘(سنن ابو داود:495) یہ روایت عقل اور دین کے مزاج سے ٹكراتى نظر آتی ہےکیونکہ جب شریعت میں نماز ادا كرنابالغ فرد پر لازم ہے تو دس سال کی عمر میں نماز ادا نہ کرنے پر مارنا ناقابل فہم ہے! جب کہ دوسری جانب رسول اللہ ﷺ جیسی کریم النفس شخصیت، جنھوں نے پوری زندگی دین کو نرمی، اور حكمت سے سمجھایا، وہ کیسے ایسی ہدایت دے سکتے ہیں کہ عبادت جیسے شعوری عمل کو زبردستی ادا کروایاجائے۔

کبار صحابہ كرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو رد کیا؟

بعض معترضین سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احاديث پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ صحیح نہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ بعض صحابہ نے سیدنا ابوہریرہ کی احادیث پر رد کیا جیساکہ سیدنا عمر نے زیادہ احادیث بیان کرنے کی وجہ سے ابوہریرہ کو مارا اور ڈانٹا ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بھی ان کا رد کیا ۔

كيا مکھی کے ایک پر میں شفا اور ایک پر میں بیماری ہے؟

بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ ايک حدیث میں ہے آيا کہ مکھی کے ایک پر میں بیماری اور ایک پر میں شفا ہے ۔ (صحيح بخارى 3320)
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مکھی جو جراثیم کا باعث بنتی ہے اسے علاج قرار دیا جائے۔ اور بیماری اور علاج کو اللہ تعالیٰ ایک ہی شے میں جمع کردے۔

حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا !

ايک حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا.ديكھیں: صحيح بخارى ( ۳۰۴)، وصحيح مسلم ( ۲۴۰). اور يہ  عورت كے عزت واحترام كے منافى ہے۔ اس حديث ميں جس جملہ كو قابل اعتراض سمجھا جارہا ہے اسى حديث ميں اس كى وضاحت موجود ہے، چنانچہ آپ ﷺ نے عورت كى عقل کی کمی  كو عورت كى بعض معاملات میں آدھی گواہی ہونا بيان فرمايا، جو ازروئے قرآن مجيد ثابت ہے،

موسی علیہ السلام کا برہنہ پتھر کے پیچھے دوڑنا!

حدیث میں ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام برہنہ پتھر کے پیچھے دوڑے یہ واقعہ ایک نبی کی شان و عظمت کے خلاف ہے بھلا ایک نبی  برہنہ دوڑ نہیں سکتے ۔  نیز پتھر کا آگے آگے بھاگنا بھی عقل کے خلاف ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ   ابوہریرہ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا’’بنی اسرائیل ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہو کر غسل کرتے اور ایک دوسرے کو دیکھتے تھے، جبکہ موسی تنہا نہاتے۔ بنی اسرائیل نے کہا: اللہ کی قسم!موسی  ہمارے ساتھ اس لیے غسل نہیں کرتے کہ وہ مرض فتق میں مبتلا ہیں۔ اتفاق سے ایک دن موسی نے نہاتے وقت اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے۔ ہوا یوں کہ وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ نکلا۔ حضرت موسیٰ اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہوئے دوڑے! اے پتھر! میرے کپڑے دے دے۔ اے پتھر! میرے کپڑے دے دےیہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ کو دیکھ لیا اور کہنے لگے: واللہ! موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں۔ حضرت موسیٰ نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنے لگے۔‘‘   ابوہریرہ  نے فرمایا: اللہ کی قسم! موسیٰ کی مار کے چھ یا سات نشان اس پتھر پر اب بھی موجود ہیں۔ (صحیح البخاری: 278 ، 3404، صحیح مسلم : 339)

گرمی کا موسم جہنم کے سانسوں میں سے ہونا خلاف ِ عقل و سائنس ہے!

سائنس کہتی ہے کہ سورج اور زمین کی قربت موسم پر اثر انداز ہوتی ہے جبکہ حدیث میں ہےکہ یہ جہنم کے سانسوں میں سے ہے؟ اور جہنم کا کلام کرنا بھی عقل کے خلاف ہے ؟ (البخاري  3087، مسلم 617)۔ جہنم کا اپنے رب سے شکایت کرنا عقل یا سائنس کے خلاف نہیں ، یہ امور ِ غیبیہ میں سے ہے  جسے ہم دنیوی عقل و آلات کی بنیاد پر نہیں  پرکھ  سکتے ۔

جہنم میں عورتوں کی کثرت!

بہت سی احادیث  میں یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی مثلاً :عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:  ’’میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔‘‘( صحیح بخاری: 3241  ، 5198 ، 6449 ، 6546 )صحیح مسلم میں یہی روایت ابن عباس سے مروی  ہے ۔ (صحیح مسلم :  2737) ۔ دوسری روایت جوکہ  صحیح بخاری میں عبداللہ  بن عباس   سے مروی ہے اس میں اس کا سبب بھی بیان ہوا چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مجھے آگ دکھائی گئی تو میں نے  آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول اللہ ﷺوہ کیوں ؟   نبی ﷺنے فرمایا: خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں   کیونکہ  زندگی بھر ان کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کے باجود اگر  کبھی کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی دیکھی۔ ‘‘   ( صحیح بخاری: 1052 ) ۔ ان تمام احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عورتیں کثرت کے ساتھ جہنم میں ہوں گی۔  اور یہ تو ظلم ہے ۔

عورت کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے!  

حدیث میں ہے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے (صحیح بخاری: 5184) اس جملے میں عورت کی تحقیر ہے جو کہ عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔