ابو ہریرہ

کبار صحابہ كرام نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو رد کیا؟

بعض معترضین سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احاديث پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ صحیح نہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ بعض صحابہ نے سیدنا ابوہریرہ کی احادیث پر رد کیا جیساکہ سیدنا عمر نے زیادہ احادیث بیان کرنے کی وجہ سے ابوہریرہ کو مارا اور ڈانٹا ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بھی ان کا رد کیا ۔

ابوہريرہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ مزاح کرتے تھے

ابوہريرہ رضی اللہ عنہ بہت زیادہ مزاح کرتے تھے، جبكہ زيادہ مزاح كرنا عدالت کو متاثر کرتا ہے، اور یہ مروءت (عمدہ شخصيت) کے خلاف سمجھا جاتا ہے ۔ سیدنا ابوہريرہ کو بہت زیادہ مذاق کرنے والا قرار دینا یہ بات سراسر جھوٹ اور حقیقت کے خلاف ہے کیونکہ سیدنا ابوہريرہ کے حوالے سے اس موضوع پر کوئی ایک بھی صحیح روایت یا حوالہ موجود نہیں نہ ہی کسی مؤرخ نے اس قسم کی بات کہی۔

 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے شکم سیری کے لیے احادیث جمع کیں۔

ایک حدیث میں ہےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے دروازے کے باہر حدیث کے حصول کے لیے  پڑا رہتا بسا اوقات بھوک کے مارے میری حالت متغیر ہوجاتی ۔(صحیح بخاری : 2047).
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے  کہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی رفاقت صرف شکم سیری کے لیے اختیار کی تھی  ، دینی مقصد نہ تھا۔ والعیاذ باللہ

ابو ہریرہ رضى الله عنہ كے پاس كثير احاديث كيسے؟

ابوہریرہ سے جو احادیث مروی ہیں وہ دیگر صحابہ سے مروی نہیں حالانکہ سیدنا ابوہریرہ اسلام بھی بہت بعد میں لائے ۔ ان کی کل مرویات كى تعداد پانچ ہزار سے زائد ذكر كى گئی ہیں ، جو خلفاء اربعہ و  دیگر صحابہ کی مرویات سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) ایک خیالی شخصیت کا نام ہے!

ابوہریرہ کے نام میں کثرت سے اختلاف پایا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی شخصیت کوئی حقیقی شخصیت نہ تھی بلکہ ایک وہمی شخصیت تھی جس کا حقیقی زندگی میں کوئی وجود نہ تھا۔