احادیث

 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے شکم سیری کے لیے احادیث جمع کیں۔

ایک حدیث میں ہےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے دروازے کے باہر حدیث کے حصول کے لیے  پڑا رہتا بسا اوقات بھوک کے مارے میری حالت متغیر ہوجاتی ۔(صحیح بخاری : 2047).
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے  کہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی رفاقت صرف شکم سیری کے لیے اختیار کی تھی  ، دینی مقصد نہ تھا۔ والعیاذ باللہ

اللہ تعالیٰ کی صفات بیان کرنے والی احادیث قرآن کریم کے مخالف ہیں۔

وہ احادیث جن میں اللہ تعالیٰ کی صفات کا بیان ہے ان میں تشبیہ اور تجسیم  مذکور ہے اس لیے  وہ قرآن کریم کی آیات سے متعارض ہیں۔ کیونکہ قرآن کریم میں ہے کہ لیس کمثلہ شئی فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم  ](الشوری : 11) یعنی آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ  جیسی کوئی شے نہیں ہے اور وہ سمیع و علیم ہے۔

احادیث کے راوی بشر ہیں اور بشر خطا سے محفوظ نہیں!

احادیث کو راویت کرنے والے راوی بشر ہیں، اوریہ ایک معلوم بات ہے کہ بشر خطا سے مبرانہیں ہوتا تو پھر ذخیرہ حدیث پر اعتماد کیسا!۔ یہ اللہ تعالٰی کا بنایاہواقانون ہے کہ بشر اپنی زندگی سے متعلق امور کو خود ہی انجام دیتے ہیں نہ کہ ان کے امور فرشتے یا کوئی اور مخلوق انجام دیتی ہےتواس طرح بشر کے ذریعہ احادیث کی روایت کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی احادیث کی صحت پر کوئی داغ ہےکیونکہ بشریت اپنے آپ میں نقص نہیں ہے بلکہ یہ کمال اور نقص ہرانسان کے اپنے کئے پرمنحصر ہے۔

رسول اللہ ﷺ کی احادیث صرف اپنے زمانے تک محدود ہیں!

مخالفين  کا دعویٰ ہے کہ سنت رسول ﷺ  ايسى باتوں پر مشتمل ہے جو ہر زمانے كے ليے قابل عمل نہیں، کیونکہ يہ وہ احکام ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اس وقت کے حالات کے مطابق جاری کیے جو صرف اس زمانے کے مطابق تھے ۔