حدیث لکھنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائى!
صحیح مسلم میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری طرف سے نہ لکھو، اور جس شخص نے میری طرف سے قرآن مجيد کے علاوہ كچھ لكھا اسے مٹا دے”۔ (صحیح مسلم: 3004)
چنانچہ اگر حديث دين کے ضرورى امور میں سے ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لکھنے اور جمع کرنے کا حکم دیتے جیسا کہ وہ قرآن مجيد کے ساتھ کیا، نا كہ اس کو مٹانے کا حکم دیتے!
حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا !
مذکورہ کمی الله تعالى کی مرضی سے واقع ہوئی ہے اس میں عورتوں پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا نہ ہی اس حدیث میں عورتوں کی تذلیل یا تضحیک كى گئی بلکہ ان کے لیے ايک عذر پيش كيا گيا ہے كيونكہ ہر عقلمند مرد و عورت کے مابين فرق سے واقف ہوتا ہے۔ عورت كى جسمانی اور جذباتی تشکیل مرد سے مختلف ہے لہٰذا اس حديث ميں ہر ایک کو اپنی مہارت کے میدان میں کام کرنے كى طرف تلقين ہے تاکہ مرد حمل اور دودھ پلانے كے امور میں دخل انداز نہ ہوں اور خواتين جہاد، دشمنوں، خلافت اور امارت کے امور میں نہ آئيں۔