تعجب کی بات یہ ہے کہ جنہوں نے اپنی کوتاہ نظری کی وجہ سے اس حدیث کا یہ مفہوم سمجھا کہ اس واقعہ میں رضاعت براہِ راست ہوئی وہ یہ کیسے بھول گئے کہ متبنی ( منہ بولا بيٹا) کا حکم بدل جانے کے بعد جس شخص کو اپنے منہ بولے بیٹے کا گھر میں یوں آنا جانا جو کہ جائز بھی تھا ناگوار گزرتا تھا اسے بزعمِ معترض ’’براہِ راست رضاعت ‘‘پر کوئی اعتراض نہ ہوا