قرآنِ مجيد ميں حديث کو ماننے اور اس پر عمل کرنے سے منع كيا گيا ہے!
کیا یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی رسول بھیجے اور اس پر وحی نازل فرمائے اور اس رسول کی اتباع کا حکم بھی دے اور پھر اسی رسول کو اپنا مدِ مقابل بتائے اور اس کی اتباع سے ڈرائے؟! یہ بات تو سراسر عدل و حکمت کے منافی ہے جو کہ اللہ رب العالمین کے حق میں محال ہے۔
احاديث كا قرآن مجيد کے مخالف ہونے سے متعلقہ شبہات حديث کی حجيت کے بارے میں شبہات conflict hadees hadith Hujjiyat e hadees inkar e hadees inkar e quran mukhalif munkir munkireen e hadees munkireen e quran quran sunnat انكارِ حدیث حجیتِ حدیث حديث سنت کی پیروی عمل قرآن مجيد قرآن مجید قرآن کریم ماننے متعارض منع منكرینِ حدیث منكرینِ قرآن
حدیث میں ہے کہ شر (بُرائى) اللہ تعالى کی طرف سے نہیں! یہ بات تو قرآن مجيد سے ٹكراتی ہے۔
قرآن کریم میں ہے کہ ہر معاملے کا واقع ہونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جبکہ حدیث میں ہے کہ: والشر لیس الیک ( صحیح مسلم ) ترجمہ: شرآپ کی طرف سے نہیں ہے۔ یہ حدیث قرآن سے ٹکراتی ہے۔ لہذا ناقابل اعتبار ہے۔