جہنم میں عورتوں کی کثرت!
بہت سی احادیث میں یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی مثلاً :عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: ’’میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔‘‘( صحیح بخاری: 3241 ، 5198 ، 6449 ، 6546 )صحیح مسلم میں یہی روایت ابن عباس سے مروی ہے ۔ (صحیح مسلم : 2737) ۔ دوسری روایت جوکہ صحیح بخاری میں عبداللہ بن عباس سے مروی ہے اس میں اس کا سبب بھی بیان ہوا چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مجھے آگ دکھائی گئی تو میں نے آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول اللہ ﷺوہ کیوں ؟ نبی ﷺنے فرمایا: خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں کیونکہ زندگی بھر ان کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کے باجود اگر کبھی کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی دیکھی۔ ‘‘ ( صحیح بخاری: 1052 ) ۔ ان تمام احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عورتیں کثرت کے ساتھ جہنم میں ہوں گی۔ اور یہ تو ظلم ہے ۔
کیا عورت فتنہ ہے ؟
احادیث میں عورت کو فتنہ قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے :
ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء
رسول کریم ﷺنے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والااور کوئی فتنہ نہیں چھوڑاہے۔(صحیح البخاری 5096)
جبکہ نبی کریم ﷺ عورت کے بارے میں اس قسم کے کلمات استعمال نہیں کرسکتے۔