عورت کو حکم کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے!
شریعت نے عورت کے حق میں سجدہ کا اسلوب بطورِ مبالغہ استعمال کیا ہے کیوںکہ سجدہ اطاعت و فرمانبرداری کی اعلی ترین صورت ہے۔ شریعت یہ چاہتی ہے کہ عورت شوہر کے لئے اطاعت و فرمانبرداری کی اعلیٰ ترین صورت اختیار کرے
حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا !
مذکورہ کمی الله تعالى کی مرضی سے واقع ہوئی ہے اس میں عورتوں پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا نہ ہی اس حدیث میں عورتوں کی تذلیل یا تضحیک كى گئی بلکہ ان کے لیے ايک عذر پيش كيا گيا ہے كيونكہ ہر عقلمند مرد و عورت کے مابين فرق سے واقف ہوتا ہے۔ عورت كى جسمانی اور جذباتی تشکیل مرد سے مختلف ہے لہٰذا اس حديث ميں ہر ایک کو اپنی مہارت کے میدان میں کام کرنے كى طرف تلقين ہے تاکہ مرد حمل اور دودھ پلانے كے امور میں دخل انداز نہ ہوں اور خواتين جہاد، دشمنوں، خلافت اور امارت کے امور میں نہ آئيں۔
جہنم میں عورتوں کی کثرت!
بہت سی احادیث میں یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی مثلاً :عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: ’’میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔‘‘( صحیح بخاری: 3241 ، 5198 ، 6449 ، 6546 )صحیح مسلم میں یہی روایت ابن عباس سے مروی ہے ۔ (صحیح مسلم : 2737) ۔ دوسری روایت جوکہ صحیح بخاری میں عبداللہ بن عباس سے مروی ہے اس میں اس کا سبب بھی بیان ہوا چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مجھے آگ دکھائی گئی تو میں نے آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول اللہ ﷺوہ کیوں ؟ نبی ﷺنے فرمایا: خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں کیونکہ زندگی بھر ان کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کے باجود اگر کبھی کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی دیکھی۔ ‘‘ ( صحیح بخاری: 1052 ) ۔ ان تمام احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عورتیں کثرت کے ساتھ جہنم میں ہوں گی۔ اور یہ تو ظلم ہے ۔
عورت کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے!
حدیث میں ہے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے (صحیح بخاری: 5184) اس جملے میں عورت کی تحقیر ہے جو کہ عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔
کیا عورت فتنہ ہے ؟
احادیث میں عورت کو فتنہ قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے :
ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء
رسول کریم ﷺنے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والااور کوئی فتنہ نہیں چھوڑاہے۔(صحیح البخاری 5096)
جبکہ نبی کریم ﷺ عورت کے بارے میں اس قسم کے کلمات استعمال نہیں کرسکتے۔