feminist

حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا !

ايک حدیث میں عورت کو کم عقل اور کم دین کہا گیا.ديكھیں: صحيح بخارى ( ۳۰۴)، وصحيح مسلم ( ۲۴۰). اور يہ  عورت كے عزت واحترام كے منافى ہے۔ اس حديث ميں جس جملہ كو قابل اعتراض سمجھا جارہا ہے اسى حديث ميں اس كى وضاحت موجود ہے، چنانچہ آپ ﷺ نے عورت كى عقل کی کمی  كو عورت كى بعض معاملات میں آدھی گواہی ہونا بيان فرمايا، جو ازروئے قرآن مجيد ثابت ہے،

جہنم میں عورتوں کی کثرت!

بہت سی احادیث  میں یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی مثلاً :عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:  ’’میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔‘‘( صحیح بخاری: 3241  ، 5198 ، 6449 ، 6546 )صحیح مسلم میں یہی روایت ابن عباس سے مروی  ہے ۔ (صحیح مسلم :  2737) ۔ دوسری روایت جوکہ  صحیح بخاری میں عبداللہ  بن عباس   سے مروی ہے اس میں اس کا سبب بھی بیان ہوا چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’مجھے آگ دکھائی گئی تو میں نے  آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول اللہ ﷺوہ کیوں ؟   نبی ﷺنے فرمایا: خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں   کیونکہ  زندگی بھر ان کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کے باجود اگر  کبھی کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی دیکھی۔ ‘‘   ( صحیح بخاری: 1052 ) ۔ ان تمام احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عورتیں کثرت کے ساتھ جہنم میں ہوں گی۔  اور یہ تو ظلم ہے ۔

عورت کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے!  

حدیث میں ہے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے (صحیح بخاری: 5184) اس جملے میں عورت کی تحقیر ہے جو کہ عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔

کیا عورت فتنہ ہے ؟

احادیث میں عورت کو فتنہ قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے :
ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء
رسول کریم ﷺنے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والااور کوئی فتنہ نہیں چھوڑاہے۔(صحیح البخاری 5096)
جبکہ نبی کریم ﷺ عورت کے بارے میں اس قسم کے کلمات استعمال نہیں کرسکتے۔