gunah

رمضان ميں شیطان قید ہونے کے باوجود گناہ کیوں؟

جنات اور شیاطین ہمارے لیے غیب ہے، جس طرح ہم وحی کی بنیاد پر ان کے وجود پر ایمان لاتے ہیں، بالکل اسی طرح وحی میں  ان کے بارے میں دی جانے والی خبروں پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ اس حدیث میں رمضان میں شیاطین کو زنجیروں میں جکڑنے کے بارے میں خبر دی گئی ہے۔ لہٰذا غیب پر ایمان لانے کا تقاضا یہ ہے کہ اس بات پر بھی ایمان لایا جائے۔

آدم علیہ السلام کے بیٹے کو قیامت تک کے قتلوں کا گناہ ملنا

بعض معترضین کا کہنا ہے کہ حدیث میں ہے: لاَ تُقْتَل نَفْسٌ إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا ( صحیح البخاری:6867 )
ترجمہ:قیامت تک ہونے والے قتل کا گناہ آدم کے پہلے بیٹے کوبھی ملتا رہے گا کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کیا۔ جبکہ قرآن کریم میں ہے کہ: وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ( الاسراء:15 ) ترجمہ: کوئی نفس کسی نفس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ نیزیہ حدیث اللہ تعالیٰ کی صفت عدل کے بھی منافی معلوم ہوتی ہے۔