حضرت معاویہ کا حضرت علی کو گالیاں دلوانا!
وضاحتِ شبہ: ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، کہا: آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کو برا کہیں؟ انہوں نے جواب دیا: جب تک مجھے وہ تین…
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شراب کے حرام ہونے کے بعد بھی شراب پیتے تھے (معاذاللہ)
بعض جہلاء نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بہتانِ شنیع لگایا کہ وہ اسلام لانے کے بعد بھی شراب پیتے تھے۔ (معاذاللہ ) اس بہتان کو ثابت کرنے کے لیے وہ جس روایت سے سہارا لیتے ہیں ہم اس روایت کی حقیقت قارئین کی خدمت میں پیش کریں گے ۔
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں؟
امام نسائی معاویہ بن ابى سفيان رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے قائل نہیں تھے اسی لئے اپنی کتاب (سنن نسائى)میں فضائل صحابہ کے باب میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے متعلق کوئی حدیث درج نہیں کی۔
کیا نبی ﷺ نے امیر معاویہ کے لیے بد دعا کی؟
حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا معاویہ کو بلایا وہ نہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس (امیر معاویہ ) کا پیٹ نہ بھرے۔ ‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے امیر معاویہ کے لیے بد دعا کے کلمات ارشاد فرمائے تھے۔
حدیث میں وارد الفاظ بد دعا نہیں بلکہ اہل عرب کے کلام میں اس قسم کے کلمات بطور محاورہ بول دیے جاتے ہیں ، جيسا كہ عربى لغت كے علماء نے اس كى وضاحت كى. ديكھیں: الشفاء للقاضى عياض (2/197)، شرح النووى (16/152).
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(نعوذ بالله) باغی تھے ؟
حدیث میں ہے کہ سیدنا عماربن ياسر رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا، اور سیدنا عمار كى شہادت معركہ صفين كے موقع پر ہوئی ، وه سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے ، چنانچہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے مقابلہ پر آنے والا لشكر جو كہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ كى قيادت ميں تھا وه باغی تھا۔
کیا امیر معاویہ رضى الله عنہ خود کو خلافت کے زیادہ اہل سمجھتے تھے؟
ایک حدیث کے الفاظ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خود كو سیدنا حسن بن على رضی اللہ عنہ اور ان کے والد سیدنا علی بن ابى طالب رضی اللہ عنہ یا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور ان کے والد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ خلافت كا اہل سمجھتے تھے ۔
کیا حضرت معاویہ رضى الله عنه وحی کے کاتب تھے؟
سیدنا معاویہ بن ابى سفيان رضی اللہ عنہ کی شخصیت سے متعلق اعتراضات میں سے ایک مشہور اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ آپ کا شمار کاتبین وحی (قرآن وحديث لكھنے والے) میں نہیں ہوتا۔