حضرت موسى عليہ السلام كا ملك الموت كو طمانچہ مارنا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالنا
جیسا کہ حدیث میں آتاہےكہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ملک الموت ( آدمی کی شکل میں ) موسی علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے ( نہ پہچان کر ) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ ( صحیح بخاری حديث نمبر:1339) شبہ یہ ہے کہ کسی پیغمبر کی شان سےبعیدہے کہ وہ موت كو ناپسندجانے اور موت کے فرشتے کو بلا وجہ تھپڑ مارے کہ اس کی آنکھ پھوٹ جائے
موسی علیہ السلام کا برہنہ پتھر کے پیچھے دوڑنا!
حدیث میں ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام برہنہ پتھر کے پیچھے دوڑے یہ واقعہ ایک نبی کی شان و عظمت کے خلاف ہے بھلا ایک نبی برہنہ دوڑ نہیں سکتے ۔ نیز پتھر کا آگے آگے بھاگنا بھی عقل کے خلاف ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ ابوہریرہ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا’’بنی اسرائیل ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہو کر غسل کرتے اور ایک دوسرے کو دیکھتے تھے، جبکہ موسی تنہا نہاتے۔ بنی اسرائیل نے کہا: اللہ کی قسم!موسی ہمارے ساتھ اس لیے غسل نہیں کرتے کہ وہ مرض فتق میں مبتلا ہیں۔ اتفاق سے ایک دن موسی نے نہاتے وقت اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے۔ ہوا یوں کہ وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ نکلا۔ حضرت موسیٰ اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہوئے دوڑے! اے پتھر! میرے کپڑے دے دے۔ اے پتھر! میرے کپڑے دے دےیہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ کو دیکھ لیا اور کہنے لگے: واللہ! موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں۔ حضرت موسیٰ نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنے لگے۔‘‘ ابوہریرہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! موسیٰ کی مار کے چھ یا سات نشان اس پتھر پر اب بھی موجود ہیں۔ (صحیح البخاری: 278 ، 3404، صحیح مسلم : 339)