nikah

حضرت عائشہ سے كم عمرى ميں شادى مناسب نہیں!

حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال اور رخصتی کے وقت نو سال کی تھی۔  (صحیح بخاری : 5134 )  اس کم عمری میں عورت کے ساتھ شادی ظلم ہے کیونکہ وہ ابھی اس قابل ہی نہیں ہوئی۔

نبی کریم ﷺ کے  ام المؤمنين صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح پر کیے گیے اعتراضات

یہ جھوٹ ہے کیونکہ حدیث میں وضاحت ہے کہ نبی کریم ﷺنے  سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا   کو  یہ اختیار دیا تھا کہ چاہیں تو وہ اپنے اہل و عیال کی طرف چلی جائیں یا انہیں آزاد کردیا جائے اور نبی کریم ﷺ ان سے شادی کرلیں۔تو سیدہ صفیہ  رضی اللہ عنہا  نے اِسی کو اختیار کیا۔ (صحیح ابن حبان : 4628)

ایک عورت نے خود کو نبی کریم ﷺ کے لیے پیش کیا!

حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے خود کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا  ( صحیح بخاری:5113 ) یہ نبی کریم ﷺ کی عظمت اور  عورت کے مقام کے خلاف ہے ۔

نبی کریم ﷺ نے سیدنا جابر کو کنواری سے شادی کی ترغیب دلائی!

 حدیث میں ہے کہ جابر بن عبداللہ نے جب ثیبہ عورت سے شادی کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آپ نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔  (صحیح بخاری : 5079) حالانکہ   آپﷺ تو بیواؤں کا سہارا تھے تو پھر کنواری سے شادی کی بات کیوں ؟

کنواری لڑکی سے نکاح کی ترغیب  شان نبوت کے خلاف ہے!

حدیث میں کنواری لڑکی سے نکاح کے بارے میں ترغیب کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے وہ نبی کریم ﷺکے نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ سیدتنا عائشہ سے  روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیں کہ اگر آپ کسی وادی میں پڑاؤ کریں، وہاں ایک درخت ہو جس میں اونٹ چر گئے ہوں اور ایک ایسا درخت سے اپنے اونٹ کو کھلائیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”اس درخت سے جو کسی اونٹ کو نہ کھلایا گیا ہو۔“ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا  کا اشارہ اس طرف تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے علاوہ کسی کنواری لڑکی سے نکاح نہیں کیا۔ (صحیح البخاری : 5077)