اللہ تعالی کے فرمان : ’’جوکچھ رسول دے وہ لے لو، اور جس سے روکےتو رک جاؤ‘‘سے مراد مال كى تقسيم ہے نا کہ حدیث نبوى!
جب ہم آیت کے الفاظ پر غور کرتے ہیں تو ہمیں یہ بات بخوبی سمجھ آجائےگی کہ عربی زبان میں دینے کے لیےلفظ ’’أعطی ‘ ‘ اور ’’آتى‘‘دونوں کا استعمال ہوتا ہے مگر ’’آتى ‘‘ لفظ’’أعطی‘‘سے زیاد ہ وسیع مفہوم رکھتا ہےاسمیں علم ،بادشاہت ،حکمت وغیرہ دینا بھی شامل ہے جیسا کہ ان آیات سے سمجھا جا سکتا ہے۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ
حدیث میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے، کوئی الله تعالى كا نبی جھوٹ نہیں بول سکتا لہذا یہ حدیث قابل قبول نہیں نیز یہ حدیث قرآن مجيد کے بھی خلاف ہے کیونکہ قرآن میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام سچے نبی تھے۔ (مریم : 41)
سنت کی پیروی درحقيقت گمان کی پیروی ہے!
سنت خبر واحد ہوتى ہے ، اور خبر واحد كا ثبوت ظنى (گمان) ہے ، اور گمان کی پیروی ازروئے قرآن مجيدقابل مذمت ہے! قال الله تعالى: (إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا) (سورة النجم:28). ترجمہ : يہ صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں اور گمان حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا۔