بعض معترضین کا کہنا ہے کہ حدیث میں ہے: لاَ تُقْتَل نَفْسٌ إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا ( صحیح البخاری:6867 )
ترجمہ:قیامت تک ہونے والے قتل کا گناہ آدم کے پہلے بیٹے کوبھی ملتا رہے گا کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کیا۔ جبکہ قرآن کریم میں ہے کہ: وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ( الاسراء:15 ) ترجمہ: کوئی نفس کسی نفس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ نیزیہ حدیث اللہ تعالیٰ کی صفت عدل کے بھی منافی معلوم ہوتی ہے۔