کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(نعوذ بالله) باغی تھے ؟
حدیث میں ہے کہ سیدنا عماربن ياسر رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا، اور سیدنا عمار كى شہادت معركہ صفين كے موقع پر ہوئی ، وه سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے ، چنانچہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے مقابلہ پر آنے والا لشكر جو كہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ كى قيادت ميں تھا وه باغی تھا۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ لانے والے کو قتل کرنے کا حکم!!
اس شبہ كى اصل وجہ حدیث کا غلط فہم ہے، اس حدیث میں دو الفاظ ایسے ہیں جن کا غلط معنیٰ سمجھا گیا ہے، ایک لفظ ’’أقاتل‘‘اور دوسرا لفظ ’’الناس‘‘ہے۔ یہ سمجھنا کے’’أقاتل‘‘کا معنی محض قتل کرنا ہے یہ غلط فہمی ہےکیونکہ عربی زبان میں اس صیغہ کا استعمال اس صورت میں ہوتا ہے جب لڑائی دونوں جانب سے ہو۔۔