حضرت معاویہ کا حضرت علی کو گالیاں دلوانا!
وضاحتِ شبہ: ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، کہا: آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کو برا کہیں؟ انہوں نے جواب دیا: جب تک مجھے وہ تین…
مرتد کی سزا قتل کیوں؟!
مرتد کی یہ سزا کیوں ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے اگر باغی یا غدار کے کردار کو سامنے رکھا جائے تو بآسانی سمجھ آسکتی ہے۔ جس طرح ایک باغی شخص کسی مملکت کے وجود کو چیلنج کرتا ہے اور اگر اس کی بغاوت کو نہ روکا جائے تو ناسور بڑھتا جاتا ہے اور پورے ملک کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے، اسی طرح ارتداد دراصل دینِ اسلام کے وجود کو چیلنج كرتا ہے۔
چھپکلی مارنے کا حکم کیوں؟
اسلام نے صرف ان جانوروں کے قتل کا حکم دیا جو بری صفات کے حامل یا انسان کی جان کو نقصان پہنچانے والے تھے کیونکہ انسانیت کی بقا جانور سے زیادہ اہم ہے
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ(نعوذ بالله) باغی تھے ؟
حدیث میں ہے کہ سیدنا عماربن ياسر رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ قتل کرے گا، اور سیدنا عمار كى شہادت معركہ صفين كے موقع پر ہوئی ، وه سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے ، چنانچہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے مقابلہ پر آنے والا لشكر جو كہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ كى قيادت ميں تھا وه باغی تھا۔
قاتل و مقتول دونوں جہنمی كيسے؟
جب دو مسلمان ایک دوسرے کے خلاف تلوار اٹھائیں تو قاتل و مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے.(صحیح بخارى: 31، صحیح مسلم: 2888) كا كيا مطلب، جبکہ قرآن کریم میں ہے کہ:
وَاِنْ طَاۗىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا ۚ فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَي الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِيْ تَبْغِيْ حَتّٰى تَفِيْۗءَ اِلٰٓى اَمْرِ اللّٰهِ ۚ فَاِنْ فَاۗءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوْا ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ ( الحجرات:9 )
ترجمہ: اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کروا دو ۔ پھر ان میں سے اگر ایک گروہ دوسرے سے زیادتی کرے تو اس سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے اور پھر جب وہ اللہ کی طرف پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل اور انصاف سے صلح کرادو، اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ لانے والے کو قتل کرنے کا حکم!!
اس شبہ كى اصل وجہ حدیث کا غلط فہم ہے، اس حدیث میں دو الفاظ ایسے ہیں جن کا غلط معنیٰ سمجھا گیا ہے، ایک لفظ ’’أقاتل‘‘اور دوسرا لفظ ’’الناس‘‘ہے۔ یہ سمجھنا کے’’أقاتل‘‘کا معنی محض قتل کرنا ہے یہ غلط فہمی ہےکیونکہ عربی زبان میں اس صیغہ کا استعمال اس صورت میں ہوتا ہے جب لڑائی دونوں جانب سے ہو۔۔