rasool

اللہ تعالی کے فرمان : ’’جوکچھ رسول دے وہ لے لو، اور جس سے روکےتو رک جاؤ‘‘سے مراد مال كى تقسيم ہے نا کہ حدیث نبوى!

جب ہم آیت کے الفاظ پر غور کرتے ہیں تو ہمیں یہ بات بخوبی سمجھ آجائےگی کہ عربی زبان میں دینے کے لیےلفظ ’’أعطی ‘ ‘ اور ’’آتى‘‘دونوں کا استعمال ہوتا ہے مگر ’’آتى ‘‘  لفظ’’أعطی‘‘سے زیاد ہ وسیع مفہوم رکھتا ہےاسمیں علم ،بادشاہت ،حکمت وغیرہ دینا بھی شامل ہے جیسا کہ ان آیات سے سمجھا جا سکتا ہے۔

كيا نبی ﷺ کی ازواج اہل بیت ميں شامل ہیں؟

بعض حضرات كا كہنا ہے  نبی ﷺ کی ازواج اہل بیت ميں شامل نہیں!  اس بات كى دليل یہ حديث بيان كى جاتى ہے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح کو نکلے اور آپ ﷺ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔ اتنے میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آپ ﷺ نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے يہ آيت تلاوت فرمائی:

نبی کریم ﷺ کے معجزات (Miracles) قصے کہانیاں تھے حقیقت نہ تھے

بعض حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کردہ معجزات حقیقت نہ تھے بلکہ کہانیاں ہیں۔ جن میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی عقل ان غير معمولى واقعات کو تسلیم کرتی ہے۔

حدیث لکھنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائى!

صحیح مسلم میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری طرف سے نہ لکھو، اور جس شخص نے میری طرف سے قرآن مجيد کے علاوہ  كچھ لكھا  اسے مٹا دے”۔ (صحیح مسلم: 3004)
چنانچہ اگر حديث دين کے ضرورى امور میں سے ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لکھنے اور جمع کرنے کا حکم دیتے جیسا کہ وہ قرآن مجيد کے ساتھ کیا، نا كہ اس کو مٹانے کا حکم دیتے!

سنت رسول ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہیں ہے!

الله تعالى نے قرآن مجيد ميں اس بات كى اطاعت كا حكم ديا ہے جو اس كى طرف سے نازل كرده ہو، اور اسى كا نام وحى الہٰى ہے، جو كہ صرف قرآن مجيد ہے. ہر مسلمان كو جانا  چاہيے كہ سنت   نبوى صلى اللہ عليہ وسلم چاہے وه  افعال ہوں يا اقوال يہ وحى الہى كى دو قسموں ميں سے دوسرى  قسم ہے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر نازل كى گئى، اور وحى كى پہلی قسم يقينا قرآن كريم ہے.

رسول اللہ ﷺ کی احادیث صرف اپنے زمانے تک محدود ہیں!

مخالفين  کا دعویٰ ہے کہ سنت رسول ﷺ  ايسى باتوں پر مشتمل ہے جو ہر زمانے كے ليے قابل عمل نہیں، کیونکہ يہ وہ احکام ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اس وقت کے حالات کے مطابق جاری کیے جو صرف اس زمانے کے مطابق تھے ۔

نبی کریم ﷺ کا ایک رات میں متعدد بیویوں کے پاس جانا عقل، شان نبوت اور نظافت کے اصولوں کے خلاف ہے!

حدیث میں  ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک رات میں تمام بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔ ( صحیح بخاری:5068 )
جبکہ عقلی طور پر ایسا ممکن نہیں اور نبی کریم ﷺ تو الله تعالى كى عبادت اور مسلمانوں کے معاملات میں مصروف رہتے، اور یہ معاملہ نظافت کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔