riwayat

کبار صحابہ كرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی احادیث کو رد کیا؟

بعض معترضین سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ احاديث پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ صحیح نہیں ان کا کہنا یہ ہے کہ بعض صحابہ نے سیدنا ابوہریرہ کی احادیث پر رد کیا جیساکہ سیدنا عمر نے زیادہ احادیث بیان کرنے کی وجہ سے ابوہریرہ کو مارا اور ڈانٹا ، عثمان و علی رضی اللہ عنہم وغیرہ نے بھی ان کا رد کیا ۔

احاديث كى جانچ پڑتال كرنے سے دينى روح متاثر ہوتى ہے!

احادیث كے ذخيرہ پر جو علمى  تنقید کی گئی،اس کی وجہ سے وہ روحانيت اور دينى روح کی خصوصیت سے محروم ہو گئے، کیونکہ مذہبی معاملات  ميں لوگوں كى آراءشامل نہیں ہونی چاہئیں!  علم حدیث میں حدیث کی چھان پھٹک کا جو کام ہوا وہ ا س کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ کسی بھی قیمتی چیز کے حصول میں ہر ممکن تحقیق کو بروئے کار لایا جاتا ہے تاکہ اس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ سے بچا جا سکے۔

ایسی روايات ملتى ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حديث حجت نہیں ہے!

ايك روايت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھ سے کوئی حدیث روایت کی جائے تو اسے  کتاب الله  پر  پیش کرو، اگر وہ حديث كتاب الله سے متفق ہوتو اسے قبول کرنا  اور اگر كتاب الله كے مخالف ہو تو اسے رد كردينا ۔يہ حديث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو، اسے کتاب الله  کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے، چنانچہ اگر حديث خود حجت ہوتى تو اپنے ثبوت كے ليے كسى دوسرى چيز كى محتاج نہ ہوتى ۔

احادیث کے راوی بشر ہیں اور بشر خطا سے محفوظ نہیں!

احادیث کو راویت کرنے والے راوی بشر ہیں، اوریہ ایک معلوم بات ہے کہ بشر خطا سے مبرانہیں ہوتا تو پھر ذخیرہ حدیث پر اعتماد کیسا!۔ یہ اللہ تعالٰی کا بنایاہواقانون ہے کہ بشر اپنی زندگی سے متعلق امور کو خود ہی انجام دیتے ہیں نہ کہ ان کے امور فرشتے یا کوئی اور مخلوق انجام دیتی ہےتواس طرح بشر کے ذریعہ احادیث کی روایت کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی احادیث کی صحت پر کوئی داغ ہےکیونکہ بشریت اپنے آپ میں نقص نہیں ہے بلکہ یہ کمال اور نقص ہرانسان کے اپنے کئے پرمنحصر ہے۔

صحيحين (بخارى ومسلم) كی احاديث كی صحت كے تعلق سے امت کے اجماع کو مشکوک بنانا

صحیح بخارى اور صحیح مسلم كی احاديث کے بارے میں علمائےامت کا اجماع ہے کہ ان میں موجود تمام احادیث صحیح ہیں لیکن بعض نے اپنی کم علمی کی بنیاد پراس اجماع پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امت کو ان دو كتابوں کے مرتبہ ومقام كے بارے ميں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنے  کى مذموم کوشش کی ہے!۔

محدثين نے صرف سند كى چھان بين كى اور الفاظ حديث كو نظر انداز كر ديا!

محدثين نے صرف سند (حديث بيان كرنے والے راوى = chain of narration) كى چھان بين كا اہتمام کیا اور متن (الفاظ حديث = text)، جس كى چھان بين كى زيادہ ضرورت تھی، اس كو نظر انداز كر ديا، جبکہ اصل تو متن ہی ہے اور احکام ومسائل بھی اسی سے ثابت ہوتے ہیں، چنانچہ اس وجہ سے احادیث كے معنى ومفھوم میں خلل واقع ہو گیا!۔