حضرت عائشہ سے كم عمرى ميں شادى مناسب نہیں!
حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال اور رخصتی کے وقت نو سال کی تھی۔ (صحیح بخاری : 5134 ) اس کم عمری میں عورت کے ساتھ شادی ظلم ہے کیونکہ وہ ابھی اس قابل ہی نہیں ہوئی۔
سیدنا سلیمان علیہ السلام ایک رات میں سو بیویوں کے قریب گئے!
حدیث میں ہے کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے ایک رات میں سو بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔(صحیح بخاری:2819)یہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ ایک شخص اتنی بڑی تعداد سے ازدواجی تعلق اور پھر صرف ایک رات میں ایسا ممکن نہیں ۔ مزید یہ کہ روایات میں تعداد کا اختلاف بھی بتلاتا ہے کہ روایت میں اضطراب ہے۔ بعض میں سو بیویاں (صحیح بخاری : 2819 ) ، بعض میں 90 بیویاں (صحیح بخاری : 6639) ، بعض میں 70 بیویاں (صحیح مسلم : 1654) اور بعض میں 60 بیویاں (صحیح بخاری : 7469 ) بیان ہوئی ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے سیدنا جابر کو کنواری سے شادی کی ترغیب دلائی!
حدیث میں ہے کہ جابر بن عبداللہ نے جب ثیبہ عورت سے شادی کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آپ نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔ (صحیح بخاری : 5079) حالانکہ آپﷺ تو بیواؤں کا سہارا تھے تو پھر کنواری سے شادی کی بات کیوں ؟
کنواری لڑکی سے نکاح کی ترغیب شان نبوت کے خلاف ہے!
حدیث میں کنواری لڑکی سے نکاح کے بارے میں ترغیب کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے وہ نبی کریم ﷺکے نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ سیدتنا عائشہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں عرض کی: اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیں کہ اگر آپ کسی وادی میں پڑاؤ کریں، وہاں ایک درخت ہو جس میں اونٹ چر گئے ہوں اور ایک ایسا درخت سے اپنے اونٹ کو کھلائیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”اس درخت سے جو کسی اونٹ کو نہ کھلایا گیا ہو۔“ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا کا اشارہ اس طرف تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے علاوہ کسی کنواری لڑکی سے نکاح نہیں کیا۔ (صحیح البخاری : 5077)