حديث میں نوجوان کی رضاعت کا ذکر ہے!
تعجب کی بات یہ ہے کہ جنہوں نے اپنی کوتاہ نظری کی وجہ سے اس حدیث کا یہ مفہوم سمجھا کہ اس واقعہ میں رضاعت براہِ راست ہوئی وہ یہ کیسے بھول گئے کہ متبنی ( منہ بولا بيٹا) کا حکم بدل جانے کے بعد جس شخص کو اپنے منہ بولے بیٹے کا گھر میں یوں آنا جانا جو کہ جائز بھی تھا ناگوار گزرتا تھا اسے بزعمِ معترض ’’براہِ راست رضاعت ‘‘پر کوئی اعتراض نہ ہوا
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ
حدیث میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے، کوئی الله تعالى كا نبی جھوٹ نہیں بول سکتا لہذا یہ حدیث قابل قبول نہیں نیز یہ حدیث قرآن مجيد کے بھی خلاف ہے کیونکہ قرآن میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام سچے نبی تھے۔ (مریم : 41)
کم سنی میں نبی کریم ﷺ كا سینہ چاک کیا جانا اور شیطان کا ایمان لانا
حدیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ کم سنی میں نبی کریم ﷺ کا شق صدر (سینہ چاک) کیا گیااور یہ بھی بیان ہوا ہے کے شیطان بھی آپ ﷺ پر ایمان لے آیا (دیکھئے : صحیح مسلم : 162 ، 2814 ) یہ دونوں باتیں خلافِ عقل معلوم ہوتی ہیں كيونكہ انسانی طبیعت میں سینہ کا یوں چاک کیا جانا ممکن نہیں اس لیے یہ واقعہ خیالی اور غیر معقول ہے ۔