احاديث كى جانچ پڑتال كرنے سے دينى روح متاثر ہوتى ہے!

احاديث كى جانچ پڑتال كرنے سے دينى روح متاثر ہوتى ہے!

وضاحتِ شبہ:
احادیث كے ذخيرہ پر جو علمى  تنقید کی گئی،اس کی وجہ سے وہ روحانيت اور دينى روح کی خصوصیت سے محروم ہو گئے، کیونکہ مذہبی معاملات  ميں لوگوں كى آراءشامل نہیں ہونی چاہئیں!
جوابِ شبہ

 

پہلی بات:
علم حدیث میں حدیث کی چھان پھٹک کا جو کام ہوا وہ ا س کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ کسی بھی قیمتی چیز کے حصول میں ہر ممکن تحقیق کو بروئے کار لایا جاتا ہے تاکہ اس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ سے بچا جا سکے۔

دوسری بات:
سنت کی چھان پھٹک کا کام محض شخصی آراء پر انجام نہیں ديا گیا  بلکہ اس کا واضح حکم ہمیں قرآن مجید سے ملتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اچھی طرح تحقیق کرلو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچا دو، پھر جو تم نے کیا اس پر پشیمان ہوجاؤ۔

اور فرمايا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ    ( سورة المائد:8 )

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر خوب قائم رہنے والے، انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ.

تیسری بات:
دنیاوی امور میں ہم کسی بھی چیز کو محض اس لیے ترک نہیں کرتے کہ اس میں تحقیق کرنی پڑتی ہو بلکہ جو چیز زندگی کے لئے جتنی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اس کے لیے اتنی ہی چھان بین کرتے ہیں ہیں تو کیا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت دنیاوی امور سے بھی کمتر ہے کہ اس کے بارے میں تحقیق اس  کی حجیت میں مانع ہو جائے؟۔

چوتھی بات:
حدیث کے بارے میں چھان بین اللہ تعالی کی طرف سے سنت کی حفاظت کا ایک مظہر ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو اس بات کی توفیق عطا فرمائی کہ انہوں نے اپنی زندگیاں اس عظیم مقصد کے لیے وقف کر دیں۔

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے