عجمی سازش كا فسانہ !

عجمی سازش كا فسانہ !

وضاحت شبہ:
اس شبہ کا مطلب یہ ہے كہ جب اسلامی فتوحات نےپہلی صدی ميں اپنی مخالف طاقتوں كو مسل كر ركھ دیاتھا ايران روس تركستان اور فارس کی عجمی شہنشاہیت كو ہمیشہ كے ليے ختم كرديا تو مفتوح قوموں نے انتقام کے لیے نہ تلواریں اٹھائیں نہ توپیں بلکہ حدیثوں کے بم بنا کر فاتحین کی پسلیاں توڑ دیں اور انهيں قرآن كريم سے دور كرنے  کےليے سازش رچی!
جوابِ شبہ
  1. حدیث کے متعلق جو انکشاف ان لوگوں کو ہوا ہے کہ حدیث کی تدوین عجمیوں کی سازش سے ہوئی  یہ انکشاف دوسری تیسری صدی میں کسی کو نہ سوجھا حالانکہ و ه زمانہ تدوین حدیث کے اوقات سے بہت قریب تھا  اگر اس قسم کی کوئی سازش اس فن میں کارفرما ہوتی تو اہل حدیث کے مخالف ضروراسے نمایاں کر تےاور فن حدیث اس وقت بدنام ہو جا تا ،شیعہ، خوارج معتزلہ جہمیہ اور بعض دوسرے گرو ه فورا  ًان سازشیوں کو عیاں کر کے رکھ دیتے یہ عجیب ہے کہ ان سازشوں کا بروقت علم نہ ہوا اور اب كئی صدياں گزر جانے کے بعد اس کا پتہ چلا حدیث کی جمع و تدوین پہلی صدی سے تقریبا ًتیسری صدی تک ہوئی ،اسلام کے دشمنوں کی اس وقت کمی نہ تھی مگر یہ سازش بالکل معلوم نہ ہوسکی تاریخ اس تہمت سے یکسر خاموش ہے ۔
  • اتنی سنگین سازش ثابت کر نے والوں نے صورت كيا اختیار کی استغاثہ ہی دریا برد ہورہا ہے کون کون سےائمہ حد یث کس کس  عجمی بادشاہ سے کہاں کہاں ملے ،اس استغاثہ کے گواہ کون تھے شہادت عینی تھی یا تخمینی منطقی ؟! ان تمام سوالات كے جواب میں خاموشی كےسوا اورکچھ نہیں ۔
  • غور طلب حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ سازش كا فسانہ كچھ دیر کے لیے مان لیا جائے تو سوال پیدا ہوتا کہ جب ائمہ حدیث نے وہی کچھ کیا جوعجمی امرا ءچاہتے تھے فن حدیث کی ایجاداورتخلیق سے ان عجمی امرا ءکا مقصد پورا ہو گیا جو سیاسی شکست کے بعد انتقام کے طور پر اسلام اور مسلمانوں سے حاصل کر نا چاہتے تھے۔ توپھر انھوں نے ائمہ اسلام اور صناد یدسنت کو جیلوں میں کیوں ڈالا ؟ کوڑے کیوں لگائے؟
  • اس سازش کو جانتے ہوئے تیرہ صدیوں تک اگر امت نے اس فن کو مستند سمجھا اورنظام حکومت کو اس کی روشنی میں مرتب کیا اپنے مدارس کے نصاب ان علوم سے معمور کیے تو پوری امت کو بیوقوف کہنا چاہیے یا بد دیانت اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو پھرکیسے امت کی اس عظیم الشان خدمت کوعجمی سازش سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ، شرم اس بات کی ہے کہ دشمن جن کی تعریف میں رطب اللسان ہیں انھیں ہی سازشی اور خائن سمجھا جائے۔
  • یہ کیسی سازش ہےکہ جس میں سراسر دین اسلام کی خدمت اوراس کی تعلیمات کا پر چار ہے؟ سازش تب کہلاتی جب احادیث کی تعلیمات قرآن مجید کے مخالف ہوتیں لیکن یہاں معاملہ بالکل مختلف نظر آتا ہے، حق یہ ہے کہ حدیث میں قرآن کریم کی طرف رجوع ،اس کی اہمیت اور فضیلت سے لوگوں کو آشنا کروانے کے مضامین جابجاملتےہیں، اسی طرح احادیث میں بطور تصدیق قرانی آیات کے حوالےبھی بکثرت موجود ہیں۔
  • محض یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ عجمیوں نے فتح کے بعد اس کا انتقام احادیث کی وضع و تخلیق سے لیا كيونكہ یہ بے حد بےجوڑ بات ہے مدعا اور دلیل میں کوئی ربط اور تعلق نہیں اور پھر ان عجمیوں کو اس سازش سے حاصل بھی کیا ہوا؟مادی فائدے سے بھی محروم رہے اورنام اسلام کا روشن ہوا۔
  • اگر یہ دعوی اس بنیاد پر تسلیم کرلیا جائے کہ حدیث کو جمع کرنے والے لوگ عجمی تھے تو پھر کوئی علم اس سازش سے محفوظ نہیں رہ سکا، نہ لغتِ عرب اور نہ کوئی اور علم، تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ  علومِ اسلامیہ کی خدمت اکثر عجمیوں کے ذریعہ ہوئی ہے۔

مشہور مؤرخ ابنِ خلدون لکھتے ہیں:  یہ عجیب واقعہ ہے کہ اسلام میں اکثر اہل علم عجمی الاصل ہیں۔(مقدمہ ابن خلدون:ص510)

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے