عورت کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے!  

عورت کی تخلیق ٹیڑھی پسلی سے!

وضاحت شبہ:
حدیث میں ہے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے (صحیح بخاری: 5184) اس جملے میں عورت کی تحقیر ہے جو کہ عورتوں کے حقوق کے خلاف ہے۔
جوابِ شبہ

 

پہلی بات:
عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے مردوں سے جدا بعض خصوصیات دى ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى (آل عمران: ​۳۶)

ترجمہ: اور نہیں ہو سکتا بیٹا مانند بیٹی کے ۔

 وه احکامات جو عورتوں کے لیے خاص ہیں ان میں حیض اور ولادت کے دنوں كے دوران نماز اور روزے كا ساقط ہونا، اور جہاد كى فرضيت كا نہ ہونا، وغيره شامل ہیں، اسى ليے الله تعالى نے مرد وعورت كى تخليق ميں بھی فرق ركھا اور دونوں کے جسم كى ساخت كو مختلف بنايا ہے۔

دوسرى بات:
عورت کے ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیے جانے کے جملے میں کوئی اہانت نہیں کیونکہ اسى حدیث کی ابتدا اور انتها عورت کی تعریف سے ہورہی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ( میں تمہیں عورتوں کے بارے میں اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں )۔ (صحیح بخاری: 5184-5186، 3331)۔

تيسری بات:
اس جملے میں در حقيقت عورت کی تخلیق کی اصل کا بیان ہے۔ اصل حقیقت کو بیان کرنا اہانت نہیں ہوتا۔ انسان کی تخلیق مٹی سے اور نطفے سے ہوئی اس حقیقت کو بیان کرنے میں انسان کی تحقیر نہیں کیونکہ پیدائش کی اس اصل کے باوجود اسے اشرف المخلوقات مانا جاتا ہے ۔ اسی طرح عورت کی تخلیق کی حقیقت کو بیان کرنا مقصود ہے اس  کے باوجود اس کے حصے میں جو فضائل اور عظمتیں آئی ہیں وہ اپنی جگہ مُسلَّم ہیں جیسا کہ عورت کے ماں اور بيوى اور بيٹى کی حیثیت سے فضائل وغيره۔

چوتھی بات:
امام بخاری رحمہ اللہ نے تین مختلف ابواب میں یہ حدیث درج کی ہے تینوں ابواب عورت کے مقام پر دلالت کرتے ہیں۔

باب خلق آدم -صلوات الله عليه- وذريته = حضرت آدم عليہ السلام اور ان كى اولاد كى تخليق كا بيان
باب المداراة مع النساء = عورتوں کے ساتھ خوش خلقی سے پیش آنا
باب الوصاة بالنساء =  عورتوں سے اچھا سلوک کرنے کی وصیت نبوی

یہی وجہ ہے کہ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

فيه الحضُّ على الرفق بهنّ، ومداراتهن، وأن لا يتقصَّى عليهن في أخلاقهن، وانحراف طباعهن  ( إكمال المعلم بفوائد مسلم (4/ 680 )

ترجمہ: اس حدیث میں عورتوں کے ساتھ نرمی، حسن سلوک  اور ان کے اخلاق و مزاج کے تعلق سے زياده باز پرسى نہ کرنے کی ترغیب ہے ۔

معلوم ہوا کہ اہل علم نے اس حديث سے قطعاً عورت کی اہانت کا مفہوم نہیں لیا۔

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے