
عورت نمازى كے آگے سے گزرے تو نماز ٹوٹ جاتى ہے!
وضاحت شبہ:
بعض احادیث میں آیا ہے کہ نماز ميں اگر عورت، يا گدھا اور كتا سامنے سے گزریں تو نماز ٹوٹ جاتى ہے، عورت كو دو جانوروں كے ساتھ ذكر كرنا يہ عورت كے عزت واحترام كے منافى ہے۔
جواب شبہ
پہلی بات:
وجود میں پائی جانے والى تمام اشياء ايک دوسرے سے مماثلت ركھتى ہیں، خواہ کسی عام معنی میں ہی کیوں نہ ہو۔
انسان (مرد يا عورت) اس لحاظ سے جماد کی مانند ہے کہ ان میں سے ہر ایک مخلوق ہے، اور کئی طرح سے جانور سے بھی مشابہ ہے، جيسے کھانا، پینا، نسل کا بڑھنا، اور جینا اور مرنا، بلكہ انسان كو منطقی زبان ميں "حيوان ناطق” بھی كہا جاتا ہے جس كو كوئى بھی برا نہیں جانتا۔
دوسری بات:
نمازی کے سامنے سے كسى كا گزرنا سب کے لیے ممنوع ہے چاہے گزرنے والا مرد ہو یا عورت، انسان ہو یا جانور۔ چنانچہ ابوجہیم عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ روايت كرتے ہیں: کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا” کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔ حديث كے راوى ابو النضر كہتے ہیں: "مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال”۔
تیسری بات:
درحقيقت تينوں اصناف ميں مشابہت صرف اس پہلو ميں ہے كہ ان كے آگے سے گزرنے سے توجہ منتشر ہوتى ہے اور نماز كا خشوع متاثر ہوتا ہے، اسى ليے جمہور علماء كى نظر ميں حديث ميں نماز كے ٹوٹ جانے سے مراد نماز كا باطل ہونا اور اس كو دہرانہ لازم ہونا نہیں بلكہ مراد يہ ہے كہ نماز خشوع كى كمى كى وجہ سے نا مكمل رہتى ہے۔
قاضى عياض فرماتے ہیں: "(نماز ٹوٹ جاتى ہے) سے مراد يہ ہے کہ نماز سے توجہ ہٹ جاتى ہے اور خشوع متاثر ہوتا ہے، شيطان اپنے وسوسہ ڈالنے سے، عورت كے خوبصورتى كے فتنہ سے، اور كتے اور گدھے كى آواز کے ناگوار اور بلند ہونے سے”.( إكمال المعلم : 2/425)
امام قرطبى فرماتے ہیں: "نماز ٹوٹنے كى وجہ يہ ہے کہ عورت آزمائش میں ڈالتى ہے، اور گدھا ناگوار آواز نكالتا ہے، اور کتا خوفناک ہو سكتا ہے، اس لیے جو ان کى طرف نماز ميں متوجہ ہوگا وہ الجھن كا شكار رہے گا، یہاں تک کہ نماز خراب ہو جائے گی، چنانچہ جب ان امور كے نماز كو متاثر كرنے كا امكان زياده تھا تو دين نے ان حالات ميں نماز كو دہرانے كا حكم ديا”۔ ( ديكھيں: شرح المشكاة للطيبى ( ۳ ۹۷۲ )
چوتھی بات:
حدیث میں عورت کو گدھے اور کتے کے ساتھ ذكر كرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت کا موازنہ ان حيوانات سے کیا گيا ہو، اگر كوئی کہے كہ فلان جگہ پر كسى انسان يا جانور كو داخل نا ہونے ديا جائے تو كيا كوئى اس بات كا برا منائے گا؟ يقيناً نہیں، اسى طرح حديث ميں صرف ان مخلوقات كا ذكر ہے جن كے سامنے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتى ہے ۔( مزيد كے ليے ديکھیں: المستدرك على مجموع الفتاوى(3/99)، زاد المعاد (1/306)