بحيثيت مسلمان ہمیں صرف مركز ملت كى اطاعت كا حكم ديا گيا ہے

بحيثيت مسلمان ہمیں صرف مركز ملت كى اطاعت كا حكم ديا گيا ہے

وضاحت شبہ:
وہ آیات جن میں رسول اللہ ﷺکی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے، وہ آپ ﷺکے لیے مخصوص نہیں ہیں، بلکہ ان سے مراد "مركز ملت” كى اطاعت ہے، جو وقت كا حاکم یا امام ہوتا ہے، جو قرآن مجيد كى روشنى ميں امت كى رہنمائی كرتا ہے!
جوابِ شبہ

 

1- رسول مأمور من الله ہوتا ہے جب كہ كسی بھی دوسری ہستی كو يہ مقام حاصل نہيں ہوسكتا كيونكہ مركز ملت ياتو بزور بازو برسر اقتدار آيا ہوگايا منتخب ہوكر، دونوں صورتوں ميں وه معصوم نہيں بلكہ اس سے غلطی كا امكان ہے۔

2- رسول تمام امت كے ليے اسوه ہوتا ہےکيونكہ اگر اس کی سيرت يا كردار ميں كوئی کمی ره جائے تو بذريعہ وحی اس کی اصلاح ممكن ہےجبکہ مركز ملت کی یہ اصلاح اس طرح ممكن نہيں۔

3- شريعت قرآن اور نبی کی سيرت وكردار -جس پر مہر الہٰی ہوتی ہے- سے مل کر بنتی ہےتو غير نبی كے اقوال وارشادات جوكہ مہر شده نہيں کیسے شريعت كا حصہ بن سكتے ہيں؟۔

4- قرآن كريم ميں نبى ﷺ كى باره حثیتیں ذكركی گئی ہیں جن ميں سےمركز ملت كو صرف ايك ہی حيثيت حاصل ہےاور وه حاكميت ہےباقی اگر دو اور حیثیتیں (شارع اور شارح ) كی بھی دیدی جائیں تب بھی باقی نو مفقود ہيں نہ مركز ملت” مأمور من الله "ہےاور نہ "مطاع بإذن الله” نہ”اسوه حسنہ” نہ "مزكی” نہ "معلم كتاب وحكمت” نہ اس كا احترام ہمارے ايمان كا جزو اور نہ ہی اس کا فیصلہ رد كرنے سے ایمان میں کوئی خلل واقع ہوتاہے اور نہ وه درود و سلام كا مستحق نہ ہی اس كی بيويا ں مومنوں كی مائيں پھركيونكر اسےرسول کےجملہ حقوق تفويض كيےجاسكتے ہيں؟؟!!!

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے