نبی کریم ﷺ نے سیدنا جابر کو کنواری سے شادی کی ترغیب دلائی!

نبی کریمﷺ نے سیدنا جابر کو کنواری سے شادی کی  ترغیب دلائی!

وضاحت شبہ :
 حدیث میں ہے کہ جابر بن عبداللہ نے جب ثیبہ عورت سے شادی کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آپ نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔  (صحیح بخاری : 5079)
حالانکہ   آپﷺ تو بیواؤں کا سہارا تھے تو پھر کنواری سے شادی کی بات کیوں ؟
جواب شبہ

 

پہلى بات:
 یہ بات کوئی مورد اعتراض نہیں ہونی چاہیے کہ نبی کریم ﷺ نے کنواری کی ترغیب کیوں دلائی جبکہ  عقل ، سائنس  اور مذاہب یا دنیا کا کوئی قانون اسے غلط نہیں کہتا۔

دوسرى بات:
 نبی کریم ﷺ نے اگر اس حدیث میں کنواری سے شادی  کی ترغیب دلائی ہے تو  دیگر احادیث میں کنواری سے نکاح کا فائدہ یوں بیان کیا گیا ہے کہ    وہ نرم گفتگو کرتی ہیں ، ان کا رحم بھی صاف ہوتا ہے کہ زیادہ اولاد ہو  اور کم مال پر راضی ہوجاتی ہیں۔  (سنن ابن ماجہ : 1861 )  گویاکہ کنواری سے شادی  کے اس حدیث میں اخلاقی ،معاشی اور معاشرتی لحاظ سے تین فوائد بیان ہوئے ہیں جن کے باعث انہیں نکاح میں ترجیح دی جائے۔

تيسرى بات :
  دراصل اعتراض کے پیشِ نظر حدیث کا ایک حصہ ہے  اگر پوری حدیث کو پڑھا جائے تو اس اعتراض کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کیونکہ اسی حدیث میں ہے کہ جب سیدنا جابر رضی اللہ عنہ  نے ثیبہ  عورت سے شادی کی وجہ بتلائی تو نبی کریم ﷺ اس پر خوش ہوئے اور برکت کی دعا دی۔ نبی کریم ﷺ کا  اس پر خوش ہونا اور برکت کی دعا دینے کے بعد  بھلا کسی اعتراض کی کوئی گنجائش باقی ر ہ جاتی ہے؟؟

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے