نبی کریم ﷺ کے معجزات (Miracles) قصے کہانیاں تھے حقیقت نہ تھے

نبی کریم ﷺ کے معجزات (Miracles) قصے کہانیاں تھے حقیقت نہ تھے

وضاحتِ شبہ:
بعض حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کردہ معجزات حقیقت نہ تھے بلکہ کہانیاں ہیں۔ جن میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی عقل ان غير معمولى واقعات کو تسلیم کرتی ہے۔
جوابِ شبہ

 

پہلی بات :

معجزہ کہتے ہیں کسی نبی کے ہاتھ پر ایسا واقعہ رونما ہوجانا جو کہ عام حالات میں واقع نہیں ہوتا اس لیے عقل اسے مشکل سمجھتی ہے ۔

 ان معجزات کا مقصد انبياء پر ايمان نہ لانے والوں كو دعوت فكر اور نبى کى صداقت کی دلیل پیش کرنا ہوتا ہے کیونکہ نبی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا ہوتا ہے اور اللہ رب العالمین ہر شے پر قادر ہے ۔  یوں عقل سليم معجزات كے وقوع پذير ہونے كو ناممكن نہیں سمجھتی کیونکہ معجزہ کسی نبی کے ہاتھ پر تو واقع ہوتا ہے لیکن محض اللہ تعالیٰ کی مرضى اور اس كى قدرت سے ہوتا ہے ۔ اور الله تعالى كا ارشاد ہے :

[اِنَّ اللّه عَلى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ   ( البقرہ:20 )

ترجمہ: یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

 جو شخص اللہ تعالیٰ کی عظمت اور حاکمیت، اور قدرت كاملہ کو تسلیم کرتا ہے اس كے ذہن میں معجزات کی حقیقت باآسانی سما سکتی ہے۔  
معجزات اگر نبی کے اختیار میں ہوتے تو بعض چیلنج تو ایسے تھے جو کفار مکہ نے ان کا مطالبہ کیا مگر  نبی کریم ﷺ کا جواب قرآن کریم  میں بیان ہوا

قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا    ( الاسراء:93 )

ترجمہ: آپ جواب دیں کہ میرا پروردگار پاک ہے میں تو صرف ایک انسان ہی ہوں جو رسول بنایا گیا ہوں۔

قیامت کے علم اور دیگر امور کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے واشگاف الفاظ میں اپنی نسبت سے ان کی نفی کی کہ میں ان کا اختیار نہیں رکھتا ۔(الانعام : 50 ، اعراف : 187 )

دوسری بات :

نبی کریم ﷺ پہلے نبی نہیں جن سے معجزات صادر ہوئے ہیں بلکہ آپ ﷺ سے پہلے بھی انبیاء گزرے جن كو الله تعالى نے معجزات عطا كيے اور قرآن کریم و احادیث میں انہیں بیان کیا گیا ہے۔ لہذا دیگر انبیاء سے معجزات کے صدور کا یہ تسلسل بھی معترضین کے اعتراض کو کمزور کردیتا ہے کیونکہ یہ قابل اعتراض تو تب ہو کہ جب صرف آپ ﷺ سے ہی معجزات صادر ہوئے ہوں ۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے نظام شريعت میں ہے کہ ہر نبی کو ویسا ہی معجزہ عطا فرمایا جس نوعیت کے امور ان كى قوم میں مشہور تھے ، مثال کے طور پر قوم موسیٰ عليہ السلام جادو سے متاثر تھی تو اسی نوعیت کا معجزہ سیدنا موسیٰ کو عطا کیا گیا ۔ قوم عیسیٰ عليہ السلام  ميڈيكل سے خاص واقفیت رکھتی تھی تو سیدنا عیسی کو اسی نوعیت کے معجزات عطا کیے گیے۔ نبی کریم ﷺ جس قوم میں آئے، وہ عربى زبان كى فصاحت و بلاغت میں مہارت ركھتے تهے تو اسی نوعیت کا معجزہ كلام الہی قرآن کریم عطا کیا گیا۔

تیسری بات:

نبی کریم ﷺ کے معجزات ایک ثابت شدہ  حقیقت جنہیں قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کی معتبر کتابوں میں بیان کیا گیا  ہے۔  مثلا روم  کا مغلوب ہونا (الروم : 1 ۔3)، اسراء و معراج کا مختصر ذکر قرآن کریم میں مذكور ہے: (اسراء : 1 ، النجم :12 ۔ 18)، واقعہ شق قمر، يعنى چاند كا دو ٹکڑے ہونا (القمر  : 1۔ 5)، تھوڑے سے کھانے کا پورے لشکر کے لیے کافی ہوجانا (ّصحیح بخاری 3070، 4102 صحیح مسلم: 2039)، نبی ﷺ کی انگلیوں سے پانی جاری ہونا (صحیح بخاری: 3572، صحیح مسلم: 2279)  کھجور کے تنے كا نبی ﷺ کی جدائی میں رونا  ( صحیح بخاری: 3583-3585 ) مکہ میں ایک پتھر کا آپ ﷺ کو سلام کرنا (صحیح مسلم: 2277)  اور اس کے علاوہ بہت سے معجزات ہیں جو نبی کریم ﷺ كے ہاتھ پر الله تعالى كے اذن سے رونما ہوئے اور اہل ایمان اس پر مکمل ایمان رکھتے ہیں نہ ہی ان کی عقل سے یہ واقعات ٹکراتے ہیں اور نہ ہی سائنسی طور پر ان کا محال ہونا نظر آتا ہے۔

چوتھی بات:

رسول اللہ ﷺ کے معجزات کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، جیسا کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے "إغاثة اللهفان” (2/691) میں صراحت کیساتھ بیان کيا، ان معجزات میں سے کچھ  رونما ہو کر ختم ہو چکے ہیں اور کچھ جب تک اللہ تعالى چاہے گا باقی رہیں گے، ان میں  سے ایک آپ ﷺ کا سب سے  بڑا معجزہ ہے، اور وہ نبی ﷺ کی نبوت پر سب سے بڑی دلیل بھی ہے، اور وہ قرآن کریم ہے، اس کی آیات ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گی، ان میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی یا تغیر واقع نہیں ہوگا ۔ علمائے کرام نے نبی ﷺ کے معجزات کے بارے میں متعدد کتب لکھی ہیں مثال کے طور پر امام بیہقی کی کتاب "دلائل النبوۃ” اسی طرح امام ماوردی کی کتاب : "اعلام النبوۃ” نیز عقیدے کی کتابوں میں رسولوں پر ایمان لانے کے ابواب اس کے متعلق ذكر سے بھرے ہوئے ہیں۔

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے