حدیث قول رسول نہیں،بلکہ قول رسول تو قرآن کریم ہے!

حدیث قول رسول نہیں،بلکہ قول رسول تو قرآن کریم ہے!

وضاحت شبہ:
حدیث قول رسول نہیں جیسا کہ دعوی کیا جاتا ہے،  قول رسول تو قرآن کریم ہے! کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ حدیث رسول  اللہ ﷺکا قول ہے ، اور قرآن کریم سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ رسول  اللہ ﷺکا قول تو قرآن کریم ہی ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:  إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ    ( سورۃ الحاقۃ:40 )
ترجمہ: بلاشبہ یہ (قرآن) یقیناً ایک معزز پیغام لانے والے کا قول ہے۔
جوابِ شبہ

 

پہلی بات:
دعوی اور دلیل میں مطابقت نہیں ہےکیونکہ مذکورہ آیت میں قرآن کریم کو اس نسبت سے قول رسول بتایا گیا ہےکہ آپ ﷺ اس قرآن کےہم تک پہنچانے والے ہیں اسی لئے  ’’قول رسول‘‘ سے تعبیرکیا، نا کہ’’ قول نبی‘‘  کہا ، کیونکہ رسول پیغام پہنچانے والے کو کہا جاتا ہےحالانکہ آپ ﷺاللہ کے نبی اور رسول ہیں لیکن پھر بھی یہاں لفظ رسول کا استعمال یہ بتانے کے لئے ہے کے "قول”  اللہ تعالى کا ہے اور آپ ﷺ اسکے مبلغ(پہنچانے والے) ہیں۔

مفسر قرآن حافظ ابن كثير فرماتے ہیں: (رسول سے مراد محمد ﷺ ہیں ، اس کی اضافت نبی کریم ﷺ کی طرف سے اس لیے کئی گئی کہ اس کے مبلغ اور پہنچانے والے آپ ﷺ ہی ہیں ۔ اسی لیے لفظ رسول لائے کیونکہ رسول تو پیغام اپنے بھیجنے والے کا پہنچاتا ہے گو زبان اس کی ہوتی ہے لیکن کہا ہوا بھیجنے والے کا ہوتا ہے) ۔  ديكھیں: تفسير ابن كثير (14/122)، اور تفسير طبرى (23/242 ).

لیکن سوال يہ ہے کہ اس آیت کریمہ سے یہ بات کہاں ثابت ہوتی ہے کہ حدیث نبوى  قول رسول نہیں؟! کیا قرآن کریم کو رسول ﷺ کا قول ماننے سے یہ لازم آتا ہے کہ فرامين نبوى  قول رسول نہیں!

دوسری بات:
اس بات سے کیا چیز منع کرتی ہےکہ جیسے آپ ﷺ نے رب تعالی کی وحی سےقرآن کریم کو امت تک پہنچایا ویسے ہی آپ ﷺ نے اسکی تبیین (وضاحت وتفسير)  جسکی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی تھی اس کو بھی امت تک پہنچایا۔

اللہ تعالی فرماتا ہے:

وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ  ( سورۃ النحل:44 )

ترجمہ: اور ہم نے آپ کی طرف یہ نصیحت اتاری، تاکہ آپ لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر ديں جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے تاکہ وہ غور و فکر کریں۔

مذکورہ آیت میں رسول اللہ ﷺ کے مشن کا ذکرہے، جو آپﷺ پرآپکی رسالت کےتئیں تھا، اور وہ یہ کہ قرآن کریم کی وضاحت کرنا ، تو کیا آپﷺ نے وہ مشن پورا فرمایا یا نہیں؟ !  اگر ہاں تووہ وضاحت کیا کہلائے گی اگر وہ قول رسول نہیں؟ !

تیسری بات:
ہر ذی شعور کو اس بات کا ادراک ہے کہ آپ ﷺ اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بات چیت بھی کیا کرتے تھےاوران کی رہنمائی بھی فرمایا کرتے تھے،تو آپﷺ کی وہ گفتگوکیا کہلائیگی؟ اگر وہ آپﷺ کے اقوال نہیں تو انہیں اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟!

درحقيقت  آپﷺ کے وہی اقوال  حدیث کہلاتے ہیں جنہیں آپ ﷺنے فرمایا اور جن پر وحی الہی کی مہربھی ثبت ہے ۔

اللہ تعالی فرماتا ہے:

وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى  ( سورۃ النجم:3-4 )

ترجمہ: اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔

اس آیت کریمہ سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہےکہ آپ ﷺکے فرامین بھی رب تعالی کی طرف سے وحی ہیں ۔

Was this article helpful?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے