سیدنا سلیمان علیہ السلام ایک رات میں سو بیویوں کے قریب گئے!
وضاحت شبہ:
حدیث میں ہے کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے ایک رات میں سو بیویوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔(صحیح بخاری:2819)
یہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ ایک شخص اتنی بڑی تعداد سے ازدواجی تعلق اور پھر صرف ایک رات میں ایسا ممکن نہیں ۔ مزید یہ کہ روایات میں تعداد کا اختلاف بھی بتلاتا ہے کہ روایت میں اضطراب ہے۔ بعض میں سو بیویاں (صحیح بخاری : 2819 )
، بعض میں 90 بیویاں (صحیح بخاری : 6639) ، بعض میں 70 بیویاں (صحیح مسلم : 1654) اور بعض میں 60 بیویاں (صحیح بخاری : 7469 ) بیان ہوئی ہیں۔
جواب شبہ
پہلى بات:
اگر ایک رات میں سو بیویوں کے پاس جانا عقل کے خلاف ہے تو یہ اعتراض قرآن کریم پر بھی وارد ہوسکتا یہاں بطور مثال صرف سیدنا سلیمان کا محیر العقل معاملے کی نشاندہی کیے دیتے ہیں کہ قرآن کریم میں یہ بیان موجود ہے کہ ہوا سیدنا سلیمان کے تابع تھی اور ایک مہینے کی مسافت جتنا سفر صبح اور ایک مہینے کی مسافت جتنا سفت شام میں طے کرلیتی تھی یعنی ایک دن میں دو مہینوں کی مسافت جتنا سفر ۔ (سبا : 12) قرآن کریم میں سیدنا سلیمان علیہ السلام کا پرندوں ، جانوروں کی زبان جاننے کا بیان موجود ہے ۔ (النمل : 17 ، 18 ) تیسری مثال یہ ہے کہ قرآن کریم میں سیدنا سلیمان کے حکم پر ایک شخص کا بلقیس کے تخت کو پلک جھپکنے جیسے قلیل وقت میں پیش کرنا (النمل : 38 تا 40) چوتھی مثال ہد ہد کے بارے میں سیدنا سلیما ن کا پوچھنا اور اس کا حا ضر ہوکر تاخیر کی وجہ بیان کرنا اور سیدنا سلیما ن کے حکم دوبارہ قوم سبا کی طرف جانا (النمل : 20 تا 35 ) پانچویں مثال سیدنا سلیمان کا جنات سے ہیکل سلیمانی تعمیر کروانا (سبا : 12 تا 14 )۔ یہ مثالیں تو صرف سیدنا سلیمان علیہ السلام کے تعلق سے ہیں جو باستثنائے عقل سلیم ہر عقل پرست بے عقل شخص کے فہم سے دور ہیں۔ ان بے شعور و کم فہم افراد کی عقل کے مطابق قرآن کریم کا مطالعہ کیا گیا تو یہ اعتراضات قرآن کریم پر بھی اٹھیں گے اور اگر عقل ِ سلیم کے ساتھ قرآن و سنت کا مطالعہ کیا جائے تو دونوں کو عقل تسلیم کرتی ہے۔ قرآنی بیانات کی روشنی میں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندے سلیمان کو یہ خصوصیات عطا کرسکتا ہے کہ انسانوں سمیت دیگر مخلوقات پر بھی اس کی بادشاہت جاری ہو ، جنات ، جانور اور پرندوں کی زبانوں سے واقف ہوں ، پلک جھپکنے کی مدت میں پوری مملکت کو پیش کردینے والے لوگ ان کے ماتحت ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ سیدنا سلیمان کو اتنی طاقت و قوت بھی عطا فرماسکتا ہے کہ وہ ایک رات میں نیک ارادے کے ساتھ سو بیویوں کے پاس جائیں۔
دوسرى بات:
احادیث میں بیویوں کی تعداد مختلف بیان کی گئی ہے جیساکہ بعض احادیث میں سو بیویوں کا ذکر ہے (صحیح بخاری : 2819 ) اور بعض احادیث میں 90 بیویاں (صحیح بخاری : 6639) ، بعض میں 70 بیویاں (صحیح مسلم : 1654)بعض میں 60 بیویاں (صحیح بخاری : 7469 ) روایات میں تعداد کے اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ آزاد و باندیاں ملا کر اصل تعداد سو سے کم اور نوے سے زیادہ تھی جن میں سے آزاد عورتیں ساٹھ تھیں ، لہذا جہاں ساٹھ کے الفاظ استعمال ہوئے اس میں انہی آزاد عورتوں کی طرف اشارہ ہے اور جہاں ستر کے الفاظ استعمال ہوئے وہ انہی ساٹھ عورتوں کے مبالغے کے طور پر ستر کہہ دیا گیا ، باقی غلام تھیں کل ملاکر نوے اور سو کے درمیان تھیں اس لیے کسر توڑنے (Fractions) کے لیے کسی روایت میں سو اور کسی نوے کے الفاظ استعمال ہوئے کیونکہ یہ انداز عرب کے اندازِ کلام میں سے ہے کہ جب مقصود کثرت بیان کرنا عدد کا بیان مقصودِ اصلی نہ ہو تو کسر کو توڑ کر بیان کردیا جاتا ہے۔ (فتح الباری)